PDF

خداوند یسوع مسیح کے طور طریقے

یسوع، روحانیت اور دنیا:

خدا وند یسوع مسیح کے طور طریقے، انسانی شعور و آگاہی میں ان کا حصہ اور بنی نوع انسان و کرہ ارض میں رونما ہونے والی تبدیلیاں: ایک آزاد معلوماتی صفحہ بمعہ دوسرے کئی شعبہ ہائے زندگی سے متعلقہ انکشافات و تجربات پر مبنی خیالات و عملی رہنمائی برائے ذاتی فوائد کے-

صفحہ ہذا کے اندر آپ کو دعا سے متعلق چند بنیادی رہنمائیاں اردو زبان میں حاصل ہوتی ہیں-

خداوند یسوع مسیح اور اسلام

(کئی دوسری زبانوں میں2) عہد نامہ اور وحی کے علاوہ آپ کو ہمارے سیر حاصل تبصرے ملتے ہیں؛ اور کئی دوسرے موضوعات کے متعلق ابواب-3))

 

1) مختصر ترجمے  ؛؛ ...

 2) جامع ترجمے: انگریزی اور جرمن زبان میں تازہ ترین ترجمے باقاعدگی سے شامل کیے جاتے ہیں ...
بشمول:

 

http://www.ways-of-christ.com/ur

امن، زندگی اور کرہ ارض کیلئے ایک دعا

:یہ دعا ایک مسیحی رویے کی "وضاحت" بھی کرتی ہے، جو کہ ایک پر اثر دعا کا سبب بن سکتا ہے

اے خدا، اے میری حقیقت، میری مدد اور میری امید!
یسوع کے ساتھ مل کر میں تمہاری عطا کردہ ہر عنایت کا شکریہ ادا کرتا ہوں؛
اور تم سے گزارش کرتا ہوں کہ مجھے ہر اس عمل کیلئے معاف فرما دے جو مھے تجھ سے بیگانہ کر دیتا ہے؛
اس اندھیرے میں، برائے مہربانی مجھے اپنے جوہرروحانی کی مدد سے تخلیقی ہنر عطا فرما۔

میری رہنمائی فرما، کہ میں دوسرے لوگوں کو نقصان نہ پہنچاوں؛
میری رہنمائی فرما کہ میں تیری منشا کے مطابق دوسروں کی مدد کروں؛
میری منزل کی جانب میری حفاظت فرما- *

لوگوں کو اس بات کی طرف راغب فرما کہ وہ اپنی موت و حیات کے فیصلے تیرے ہاتھ میں دے دیں-**
ان کی مدد فرما جو تیری مخلوق کے کام آتے ہیں-***

اس دنیا کی رہنمائی اس نئے دور کی جانب کر جس کے ظہور کا تو نے وعدہ فرمایا ہے-****

 

*) یہاں مزید اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے-

**) یہاں پر مزید تفصیلات کا اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے، یا دعا کے بعد اس پر مراقبہ کے طور پر بھی غور کیا جا سکتا ہے، اس طرح سے: ' تشدد کے فروغ کو روکنا'، ' مسائل حل کر کے تشدد کی ایک اہم وجہ سے چھٹکارا حاصل کرنا'، ' صرف اس طرح کے سیکورٹی کے اقدامات کرنا کہ پر امن لوگوں کوان کے انسانی حقوق حاصل رہیں'، ' مختلف مذاہب کے مدبر لوگوں کے درمیان پر امن بات چیت شروع کروانا'، --- آپ ایم ٹی 5:9 اور 26:52 ملاحظہ کر سکتے ہیں-

***) فطرت مدد کیلئے پکارتی ہے- یہ دعا کا وقت ہے، اے خداوند ہمیں اپنی فطرت کی "باغی" قوتوں سے تحفظ عطا فرما- تاہم، یہ انسان کے باقی مانندہ مخلوق سے تعلق کے رویہ میں تبدیلی کا سبب نہیں بنتا

****) لیوک 11:2؛21:31 وحی 11:16،--- خدا کو تمام کلیساوں کے اندر، دی جانے والی محبت کا ادراک ہوتا ہے- ایک ہی جیسے "جذبے" کے ساتھ عبادت کرنے، رہنے اور عمل کرنے سے اتحاد برقرار رہتا ہے-

3) دوسری زبانوں کے مذکورہ اہم متن میں یہ ابواب شامل ہیں: حصہ اول میں: متن ہذا کے مقصد اور استعمال کا تعارف بمعہ رہنمائے استعمال بشمول مراقبہ کے؛ "شروع میں لفظ (یونانی:لوگوز) تھا --- اور یہ لفظ بڑی وضاحت کے ساتھ سامنے آچکا ہے"؛ نصرانی یسوع؛ ان کی پیدائش، بمعہ ایک اضافی صفحہ کے جس کا تعلق ان کے بطور عیسائی دوبارہ پیدائش سے پہلے ہے؛ یسوع کے زمانہ جوانی میں کیا کوئی اہم چیز سامنے آئی ہے؟ " یسوع نامی دو لڑکوں" کی لڑائی سے متعلق تبصرہ- " اصطباغ سوڈان از جان اصطباغی؛ بمعہ دور حاضر کے اصطباغ پر مشرح صفحہ کے؛ صحرا میں خاموشی؛ ترغیبات؛ کینا میں شادی؛ (جنسی، ہمدردی، قدرشناسی اور محبت کے بارے میں نقطہ ہائے نظر)؛ "مقدس جذبہ" (اور جذبات کے متعلق نقطہ ہائے نظر)؛ سرمن ازاں ماونٹ اور فکری نقطہ ہائے نظر)؛ ماونٹ ٹیبور پر یسوع کی تبدیلئ ہیہت؛ "معجزات" کا سوال، لیزارس کو مردہ حالت سے اٹھانا؛ "بھیڑ مذکور"؛ یسوع کا "پاوں دھونا" اور بیت العین کی مریم کا یسوع کو نیاز دینا-- یہ مسیحی روحانیت کا اہم نقطہ ہے؛ آخری رات کی ضیافت، شاندار دخول، قید اور بغیر جرم کے سزا وار ٹھہرایا جانا؛ " کانٹوں کا تاج پہنایا جانا" اور آخری تقاریر؛ سلیب پر چڑھانا اور تدفین (مسیحی تصوف کے حوالہ سے نقطہ ہائے نظر کے ساتھ)؛ خالی قبر کا سوال، "دوزخ میں ڈالا جانا" اور " جنت میں داخل ہونا"؛ قبر سے اٹھنا؛ یسوع مسیح کا "عروج"؛ واقعہ وٹسن (پینٹی کوسٹ)؛ یسوع مسیح کی ایک تصوریر کا حوالہ؛ حصہ دوم میں: سینٹ جان کا الہام؛ پیشن گوئیوں کو کیسے سمجھا جائے؛ جان کے الہام کی تفصیل کیلئے؛ سات مذکورہ کلیسا؛ دور حاضر کے کلیساوں کے متعلق بمعہ ایک اضافی صفحہ کے، ان کے اختلافات اور اتحاد کی راہیں؛ مذکورہ " سات مہریں"؛ مذکورہ " سات بگل"؛ مذکورہ "سات بجلیوں کی گرج" اور دو پیغمبر؛ عورت اور اژدھا؛ مذکورہ سمندری "سات سروں والے جانور"؛ زمین پر "دس سینگوں والے جانوروں" کا وجود؛ مذکورہ " قہر کے سات پیالے اور "بابل" کا انجام؛ مذکورہ (حقیقی) "امن کے 1000 سال" نئی جنت، ایک نئی زمین اور" نیا یروشلم"؛ آخری باب: مسیحی طرز عمل؛ جدول: ایک مسیحی طرز عمل: دنیا کے اندر نہ کہ دنیا جیسا- حصہ سوم - چہارم: دوسرے موضوعات: یہ صفحات اور مذہبی مکاتب فکر؛ مجھے کلیسا یا معاشرہ کی ضرورت کیوں کر ہے؟؛ ترغیبات اور کلیسا؛ قدرتی سائنسی علوم اور خدا پر یقین؛ عبادت اور؛ مسیحی مراقبہ؛ یسوع مسیح اور شفا-- دور حاضر میں بھی؛ عقائد کا موضوع؛ موت کے بعد زندگی کا سوال اور اس کے موت سے پہلے والی زندگی پر پڑنے والے اثرات؛ مسیحت-- اس کا "تناسخ" اور "دوسرے جنم" کی تعلیمات کے ساتھ تعلق"؛ خداوند یسوع مسیح کی آخری ضیافت؛ یسوع مسیح اور غذا کے سوالات؛ مذہب بطور انسان کا خدا کے ساتھ "دوبارہ رابطہ کی بحالی" کا ذریعہ-- خداوند یسوع مسیح کے طور طریقے؛ اخلاقی اقدار کی بنیادیں؛ معاشی اور معاشرتی پہلووں کے حوالہ سے مسیحی نقطہ ہائے نظر؛ معاشرہ اور سیاست پر مسیحی نقطہ نظر؛ 4: عہد نامہ قدیم "یسوع اور اسلام"؛ خداوند یسوع مسیح اور آتش پرستی کا مذہب؛ "خداوند یسوع مسیح اور بدھ مت"؛ " خداوند یسوع مسیح اور ہندومت"؛ "خداوند یسوع مسیح اور "چینی لاو تازے کا مذہب"، "کانگ فوزی دھرم"؛ "مسیحت اور دیوتا دھرم میں تعلق-- بمعہ آسمانی مذاہب کے متعلق عمومی نقطہ ہائے نظر کے"؛ ایک اضافی صفحہ برائے تصیحات جدید مسیحی نظریات؛ مذہب اور فلسفہ، ہیبرماس کی ایک تقریر پر تبصرہ؛ ماحولیات سے متعلق مسیحی خیالات؛ دنیا میں آنے سے پہلے کی زندگی؛ ---

 

انجیل مقدس


اردو:
معلومات: یسوع مسیح اور اسلام-

بین المذاہب بات چیت

یہ صفحہ بین لمذاہب گفت و شنید اور بہترین باہمی مفاہمت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے، کیونکہ کہ اس مقصد کے حصول کیلئے کئی سالوں سے کوششیں جاری ہیں- یہ وضاحتیں مذہب اسلام کے کردار کا مکمل خاکہ پیش نہیں کرتیں- اسلام کے اندر بھی کئی مکاتب فکر موجود ہیں-

قرآن اور دوسرے " آسمانی کتب کے حامل مذاہب"

اسلام کا مطلب ہے "خدا کی مرضی کے آگے اپنا سر تسلیم خم کرنا" اسلام کی مقدس کتاب ، قران مجید کے بارے میں یہ یقین کیا جاتا ہے کہ یہ آسمانی وحی کے ذریعے اتاری گئی ہے، جو کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد (صلم) پر فرشتہ جبریل کے ذریعے اتاری گئی تھی-- اس فرشتہ کو مسیحت کے اندر بھی بطور فرشتہ اعظم گبرائیل کے جانا جاتا ہے- قرآن مقدس کو یقینی طور پر اسلام کی اہم ترین الہامی کتاب سمجھنا چائیے- مزید رسومات ("سنت"، جس کا لغوی مطلب ہے: "عادت") بمعہ فرمودات/حکایات جو کہ پیغمبر اسلام (احادیث) کی جانب سے مشاہدہ میں آئی ہیں، قران کی وضاحت میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں- حتی کہ پیغمبر خود، اپنے ذاتی رویے کی بناء پر، ایک بشر ہیں، اور قطعا خدا نہیں- یہ بھی سمجنا چائیے کہ بہت سے ایسے مسلمان بھی موجود ہیں جو کہ اپنی مقدس الہامی کتاب یعنی قران سے زیادہ واقفیت نہیں رکھتے جس طرح سے بہت سے مسیحیوں کو بھی انجیل مقدس کے بارے میں خاطر خواہ معلومات نہیں ہیں-

قرآن مجید بعض موقع پر مسیحیوں اور یہودیوں سے براہ راست ایسے مخاطب ہوتا ہے " اے حاملین الہامی کتب ۔۔۔ "(اہل کتاب، مثال کے طور پر سورہ 4،171*) اور " اے بنی اسرائیل"- اسلئے ان کو بھی یہ دیکھنے میں دلچسپی معلوم ہوتی ہے کہ اس مقدس کتاب کے اندر کیا لکھا ہوا ہے -- باوجود اس حقیقت کے کہ ان میں سے بہت سارے اس پر توجہ نہیں دیتے- بہرحال، باقی موضوعات کے ساتھ ساتھ-- مذہبی سائنس مذاہب کی مقدس الہامی کتب کا مطالعہ کرتی ہے، اور ان کی وضاحتوں کے بارے میں تاریخی فروغ کے حوالے سے چھان بین کرتی ہے**- تاہم، مقدس کتابوں کا مطالعہ نہایت احترام کے ساتھ کرنا چائیے- قرآن پر تبصرہ کرنے والے مسلمانوں کے ایک فرقہ کے مطابق، ایک دوسرا اصلی قرآن مجید بھی موجود ہے-- جسے خدا نے کسی محفوظ جگہ پر رکھا ہوا ہے--، جس تک رسائی صرف اور صرف برگزیدہ فرشتوں اور پیغمبروں کو ہی حاصل ہے؛ اور ان کا ایک گروہ یہ بتاتا ہے کہ، زمین پر قرآن مجید کو پڑھنے والا شخص پاک حالت میں ہونا چائیے-

پیغمبر کیلئے یہ سمجھا جاتا ہے کہ اسے کسی خاص وقت کیلئے بھیجا جاتا ہے (یا کسی کسی مخصوص وقت کے دوران)، جس وقت کہ پیغمبروں کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ( سورہ 5،19*)- قرآن مجید، حضرت محمد (صلم) کی تعلیمات کے مطابق،"اہل ایمان"، "اپل کتاب" اور "لادین" لوگوں کے درمیان فرق بیان کرتا ہے- "اہل کتاب" خاص کر مسیحیوں اور یہودیوں کو مانا جاتا ہے، جن کے عقائد کی بنیاد، مسلمانوں کے علاوہ، انہیں رسومات پر قاہم ہے؛ بعض مواقع پر آتش پرستوں(پارسیوں) کو بھی مخاطب کیا جاتا ہے (سورہ؛ 22،17*)- قران مجید "پیغمبروں" کے سلسلہ کو بھی مانتا ہے، جن سب نے ایک خدا کی تعلیمات دی ہیں، اس دنیا کے بعد یوم محشر کے بارے میں، اور اپنے وقت کے لوگوں کو عبادت کرنے کی ہدایات دینا (مثلا سورہ 92-83، 6؛ سورہ7؛ سورہ 136، 4*)- یہاں تک تو ان مذاہب کے پیروکار ایک جیسے باہمی عقائد پر یقین رکھتے ہیں، قرآن مجید بذات خود بھی ان کو لادین نہیں کہتا (مثلا سورہ 5،48*)- اسلام کے اوائل کی صدیوں کے دوران، عیسائیوں اور یہودیوں کو اسلام قبول کرنے کیلئے مجبور نہیں کیا جاتا تھا-- قران مجید کی تعلیمات کے مطابق، " مذہب کے اندر کوئی دباو یا سختی نہیں ہے"، سورہ 2،256- ہنائیف میں سے حضرت ابراہیم علیہ کو خدا واحد کی تعلیمات دینے کی بنیاد رکھنے والے شخص کے طور پر جانا جاتا ہے، تارک دنیا کے طور پر- "اللہ" بطور خدا کا سلامی نام -- اسلام سے پہلے کے لفظ "ال-الا" سے لیا گیا ہے-- جبکہ یہ بنیادی طور پر سامی زبان کا لفظ ہے، تقریبا اس کا مبتداء بھی وہی ہے جو کہ لفظ "الائم" کا ہے جو کہ حضرت موسی علیہ کی (عبرانی) کتابوں میں ملتا ہے-

"لادین" (لغوی طور پر: "کفار") لوگوں کے ساتھ سخت معاملہ روا رکھا گیا ہے، مشرکانہ عقائد -- بت پرستی، جن کے خلاف حضرت محمد صلم نے عرب کے اندر سخت جنگ کی جس کے بارے میں انجیل مقدس نے پہلے سے ہی مسیحیوں اور یہودیوں کو متنبع کیا ہوا تھا- آج کے دور میں ایک وسیع نقطہ نظر کے مطابق، اسلام ان لوگوں کو لادین سمجھتا ہے، جو کہ خدا واحد اور روز محشر پر ایمان نہیں رکھتے- بعض اوقات اس اصطلاح کو غلط طور پر تمام غیر مسلموں؛ اور بعض اوقات تو دوسرے مکاتب فکر کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے-

خداوند یسوع مسیح اور قران کریم

یہاں یہ چیز سامنے آئی ہے، کہ قران کریم یسوع کو ایک پیغمبر، اور خدا کا ہوا بھیجا ہوا نبی، اور بطور خدا کا کلام بغیر کسی مزید وضاحت کے، اور بطور "خدا کی روح" مانتا ہے (سورہ 4،171*)، "آدم کی طرح سے تخلیق شدہ" (سورہ 2،3،5* ۔۔۔)- یہ اس سے کہیں زیادہ ہے جیسا کہ مسیحی مذہب کے کچھ جدید اکابرین تسلیم کرتے ہیں، جو کہ صرف یسوع کو ہی ایک معاشرتی اصلاح کنندہ سمجھتے ہیں- صرف یسوع بطور خدا کا بیٹا-- حضرت محمد صلم کے دور میں مسیحیوں کو اس بات کا شدت سے احساس ہوا-- بعد کے عقیدہ تثلیث کو قرآن مجید نے تسلیم نہیں کیا- مسیحی، اس کی وضاحت بھرپور طریقے سے کرنے کے قابل ہوتے تا کہ اس بات کی وضاحت ہوجاتی کہ اس کا اصلی مطلب کیا ہے، ایک ایسے طریقے سے کہ کہیں اور سے آنے والے لوگ بھی اس عقیدہ کو سمجھ پاتے، یہ اس وقت بہت ہی شازونازر تھا (مثلا سورہ 6،101*)- رومنز 1:4 کے اندر یہ کہا گیا ہے کہ یسوع کو خدا نے اپنے بیٹے کے طور پر اپنی روحانی طاقتوں پر "مسند نشین" بنایا تھا-- اور اسلئے نہ کہ پیدا شدہ بیٹا- مسیحی اس اسلامی عقیدے کے ساتھ اتفاق بھی کر سکتے ہیں، کہ خدا پیدا نہیں ہوا تھا اور اس نے یسوع کو بھی "پیدا" نہیں مگر "تخلیق" کیا تھا- یونانی اصطلاح "لوگوز" کو آگے لے جائیں -- انجیل مقدس کے اندر اس کو یسوع مسیح کے مقصد اور آسمانی نزول کیلئے استعمال کیا گیا ہے-- عہد نامہ کے اندر اس کا ترجمہ بطور "کلام" کیا گیا ہے، جسے قرآن کے اندر یسوع کیلئے استعمال کیا گیا ہے- کیا قران کریم کے اندر پائی جانے والی ترغیبات کے متعلق پوشیدہ رازوں کو ابھی تک مسلمانوں یا مسیحیوں نے دریافت نہیں کیا-- ممکنہ طور پر اصطلاحات کے اوپر اس طرح کے جھگڑے فضول بات ہوگی؟ اور یہ کہ جہاں مسیحی یہ تعلیمات کلام میں ظاہر کرتے ہیں، جنہیں بعض مشرکانہ مذاہب کو بھی سمجھنا چائیے، یہ چیز خود یسوع کی اپنی تعلیمات کے بھی منافی ہے: میرے نام پر باپ (خدا) سے دعا کرو (کا مطلب یسوع کے حوالے سے" -- انجیل مقدس، جان 15:16 - یسوع کی زندگی میں ہر چیز کا محور صرف خدا کی ذات ہے، یسوع صرف لوگوں کی رہنمائی فر ما سکتے ہیں-

مذکورہ "لوگوز" (یونانی، جان کے عہد نامہ کے اندر "خدا کا کلام"، کا تعلق یہاں پر یسوع کے ساتھ جوڑا گیا ہے) یہ لفظ پیرٹ کے قرآن مجید کے (جرمن) ترجمے کے اندر یسوع سے لا تعلق ہو کر استعمال کیا گیا ہے- قرآن کریم کے دوسرے ایڈیشنز کے اندر اس کو خدا کے "خوف" یا خدا کے "فرمان" کے طور پر سمجھا گیا ہے ( سورہ 13،2 اور 13،11*)-

قرآن مجید کے اندر یسوع کو "مثل آدم" کہا گیا ہے، جس کو مٹی سے تخلیق کیا گیا تھا (سورہ 3،59*)؛ اور ایک پیغام رساں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو کہ خدا کی طرف سے بھیجا گیا تھا یسوع کی پیدائش کی خاطر (سورہ 22-17، 19*)- مسیحی ایڈیشن بھی اسی طرح سے ہی فرشتے کی بات کرتا ہے جو کہ روح مقدس کی طرف سے کنواری مریم کی جانب یسوع کی پیدائش کی خاطر بھیجا گیا تھا- مزید براں قرآن کریم بیان کرتا ہے کہ، یسوع کو پاک روح/مقدس روح کی مدد سے طاقت فراہم کی گئی تھی- (سورہ 5،110*)-

قرآن کے مطابق نوجوان یسوع نے اپنے دوبارہ زندہ ہونے کا اعلان کیا تھا (سورہ 19،33*)؛ تاہم، یہاں پر قرآن غالبا ان کے محشر کے دن کے تناظر میں دوبارہ ظہور کے حوالے سے بات کرتا ہے، جو کہ اہل ایمان کے ساتھ دوبارہ زندگی پائیں گے، جس کا کہ اکثر جگہوں پر قرآن کریم کے اندر ذکر کیا گیا ہے ( ذیل میں ملاحظہ فرمائیں، سورہ 4،159*)- قرآن کہتا ہے کہ یسوع کو خدا کے پاس زندہ اٹھا لیا گیا تھا (سورہ 157-159، 4، سورہ 3،55*)- مسلمان اور مسیحی اس سوال پر متفق نہیں ہیں، کہ آیا یسوع کو مصلوب کیا گیا تھا، یا وفات پا گئے تھے اور اپنی موت سے پہلے ہی وہ آسمان میں پہنچ گئے تھے -- جیسا کہ مسیحی کہتے ہیں --، یا کہ اگر خدا نے انہیں زندہ آسمانوں میں اٹھا لیا تھا -- جیسا کہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے- تاہم، دونوں کا یہ عقیدہ ہے کہ، وہ "مرے" نہیں تھے جب وہ اٹھائے گئے تھے (مثال کے طورپر انجیل مقدس میں بیان کیا گیا ہے ، کہ انہوں نے آسمان میں اٹھائے جانے سے فورا پہلے اپنے پیروکاروں سے بات کی تھی-) سورہ 3،55 اور 5،48* کے اندر یہ کہا گیا ہے، ۔۔۔ میں اسے خالص بنا دوں گا" اور " ۔۔۔ تم سب میری طرف واپس لوٹو گے، اور میں (خدا) یہ فیصلہ کروں گا، جس کے متعلق تم اختلاف رکھتے تھے"- پس مسلمانوں اور مسیحیوں کو آپس میں جھگڑا کرنے کی بجائے شاید باقی مانندہ رازوں کے افشاں ہونے کا انتظار کرنا چائیے-

قرآن کریم کے اندر بھی روز محشر اور اہل ایمان کے دوبارہ زندہ اٹھائے جانے کا ذکر موجود ہے- (مثلا سورہ 83-77 ،36؛ سورہ 37-13 ،69*)- یسوع کا دوبارہ پھر ظہور ہوگا، اور وہ آسمانی کتب پر ایمان لانے والوں کے گواہ یا منصف بنیں گے (سورہ 4،159؛ بموازنہ سورہ 16،89*)- اور وہ -- بشمول غیر مسلم --، جو خدا اور روز محشر پر ایمان رکھتے ہیں، "اور نیک اعمال کرتے ہیں" ان کو یوم حساب سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں (سورہ 2،62؛ سورہ 124-123 ،4؛ سورہ 7،170*)- قرآن کریم اورانجیل مقدس کے مطابق بھی، یوم حساب خدا کا ایک عمل ہے، اور نہ کہ انسان کا، بالا تاک اس کے کہ وہ مسیحی ہوں، مسلمان ہوں یا یہودی ہوں- (اس طرح کے بین المذاہب تقابلی حوالے دینے کا مقصد قرآن کریم کی انفرادی حیثییت کو مشکوک کرنا نہیں ہے-)

اخلاقی اصول

ان 3 "ابراہیمی مذاہب" کے اخلاقی اصول بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں- متعلقہ فرامین الہی قرآن میں بھی آتے ہیں لیکن ایک جیسے طریقے سے بیان نہیں کیے گئے، مثلا بمطابق سورہ 39-22 ،17؛ سورہ 40-38 ،5؛ سورہ 2،188؛ سورہ 4،135؛ سورہ 2،195؛ اور سورہ 17،70* (انسانی شان)- قرآن کریم، مثال کے طور پر، بغیر کسی چھوٹ کے معصوم انسانوں کو قتل کرنے کے حوالہ سے قانون سازی فراہم کرتا ہے (سورہ 32-27 ،5*)- "جہاد" کی اصطلاح کا مطلب ہےصرف: لڑنا، کوشش کرنا؛ مذکورہ مطلب "پاک جنگ" قرآن سے اخذ نہیں کیا گیا، لیکن اسے حضرت محمد صلم کے ارشادات اور مختلف مکاتب فکر کے اسلامی قانون سے اخذ کیا گیا ہے- *** ذاتی طور پر -- ذہنی اور اخلاقی طریقے سے-- انسان کی ذاتی برائیوں کے خلاف لڑنا سب سے "جہاد اکبر" ہے، یہ تمام بیرونی تنازعات سے زیادہ اہم ہے- یسوع کی تعلیمات کے ساتھ اس کا موازنہ کریں، پہلےاپنی آنکھ کا شہتیر نکال دینے سے-- بہت سے بیرونی اختلافات یقینی طور پر کمزور پڑ جائیں گے- "زبان کا جہاد" اپنی بہترین سمجھ بوجھ کے مطابق پرامن طریقے سے بولنا ہے- "ہاتھ سے جہاد" اہل ایمان کی ایک فعال اور ہدایت شدہ مثال ہے- مذکورہ " تلوار سےجہاد" جس کا نام "جہاد اصغر" بھی ہے کی اجازت صرف اہل ایمان کی حفاظت کی خاطر دی گئی ہے جن پر حملہ کیا گیا ہو (ملاحظہ کریں سورہ 2،190*)- لیکن دوسرے مذاہب کے ساتھ رابطے کے حوالے سے کچھ "شدت" پہلے ہی قرآن مجید کے اندر کردی گئی ہے (مثلا سورہ 48،29؛ اور سورہ 47،4*)
وسیع تر رسومات کے متعلق قوانین بھی موجود ہیں، مثال کے طور پر اصناف کے درمیان رشتوں کے حوالے سے قوانین بشمول غیر مسلموں کے ساتھ شادی کرنے کی ممانعت کے-

اسلامی طرز عمل کے اندر شامل ہے: " یہ بیان کہ، کہ کوئی بھی لائق عبادت نہیں ہے سوائے اللہ کے، اور حضرت محمد صلم اللہ کے آخری رسول ہیں؛
یہ کہ روزانہ کی متعین نمازیں ادا کی جائیں (سورہ 2،177*)؛
یہ کہ رمضان کے سالانہ روزے رکھے جائیں (سورہ 2،185*)؛
یہ کہ زندگی میں کم ازکم ایک بار حج ادا کیا جائے ( سورہ 2،196*)؛
اور یہ کہ "زکوات" مذہبی خیرات معاشرتی کاموں کیلئے دی جائے (سورہ 2،177*)؛

آج کے دور کے مذہب اسلام کے اندر، کوئی بھی مرکزی حیثیت کا حامل ادراہ نہیں ہے، جو کہ مذہبی اخلاقی سوالات کے بارے میں فیصلہ دے سکے- تاہم، ایسی حیثیت جس میں مشہور مفکرین (علماء) کی ایک واضح اکثریت کوئی فیصلہ دے اسے غالبا زیادہ تر تسلیم کر لیا جائے گا-

*) مذکورہ جرمن قرآن کریم-- اس اداریے کیلئے روڈی پیریٹ کا ترجمہ استعمال کیا گیا ہے، بشمول مصری کے جو کہ عام طور پر اسلامی ممالک کے اندر استعمال ہوتا ہے- دوسرے تراجم کے اندرآیات کا شمار مختلف طریقے سے کیا جاتا ہے؛ اپ کو مذکورہ آیات سے پہلے یا بعد اسی سورہ کا نام ملے گا- قرآن مجید کی آیات کے معانی جرمنی ترجمے اور-- عادل تھیوڈر خورے کے تبصروں کی مدد سے چیک کیے گئے ہیں، جن کا ترجمہ مسلمانوں نے بھی تسلیم کیا تھا (مثلا ڈاکٹر انعام اللہ خان نے، اس وقت کے اسلامک کانگرس کے جنرل سیکریٹری)- ان کا تبصرہ اسلامی مکاتب فکر کی ایک روایتی تشریح کی طرف خصوصی توجہ دلاتا ہے- قران کریم میں استعمال ہونے والی پرانی عربی زبان کو سمجھنے میں دشواری کا تعلق مندرجہ بالا جگہوں سے نہیں ہے، جو کہ بڑے واضح طریقے سے سمجھی جا سکتی ہے-

***) اسی طرح قرون وسطی کی "صلیبی جنگیں" انجیل مقدس کی رو سے نہیں، بلکہ انسانی کارناموں کی وجہ لڑی گئ تھیں، اور یہ آج کے دور کے یورپ کے زیادہ تر مسیحیوں کیلئے بری شہرت کی حامل ہیں-

 

یہ ویب سائیٹ " یسوع مسیح کے طور طریقے" ایک مطالعاتی اور تحقیقی پروجیکٹ ہے- یہ ویب سائیٹ "یسوع مسیح کے طور طریقے" مذاہب کے درمیان پر امن تعلقات اور گہرے افہام و تفہیم کو فروغ دیتی ہے- "یسوع مسیح کے طور طریقے" کا کلیساوں اور دوسری مذہبی تنظیموں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی یہ منافع کماتی ہے اور نہ ہی اس کا مقصد سیاسی اثرو رسوخ حاصل کرنا ہے- یسوع مسیح کے طور طریقے کی ویب سائیٹ کوئی مشنری کام نہیں کرتی اور نہ ہی دوسرے لوگوں کو ترغیب دیتی ہے-

email